کوئٹہ: وفاقی حکومت نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو وطن واپس جانے کے لیے یکم نومبر کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
کمشنر کوئٹہ ڈویڑن محمد حمزہ شفقات کے مطابق ضلع انتظامیہ نے کوئٹہ سے اب تک 200 افغان باشندوں کو حراست میں لیا ہے۔کوئٹہ میں اس وقت یہ سوال زبان زد عام ہے کہ کیا غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے انخلا کے بعد کوئٹہ میں زمینوں کی قیمتوں میں کمی واقع ہو گی یا نہیں۔ اس معاملے پر گزشتہ 10 سال سے پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک انجینئر ابراہیم نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بڑے کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کا تعلق افغانستان سے ہے، ان سرمایہ کاروں میں بیشتر افغان مہاجرین ہیں، اگر افغان مہاجرین کا انخلا شروع ہوگیا تو کوئٹہ میں کاروبار پر اس کے بہت منفی اثرات مرتب ہونگے۔
مہاجرین نے کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر پراپرٹی میں سرمایہ کاری کی ہے جس کی وجہ سے شہر میں زمینوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تاہم اگر افغان مہاجرین اپنے وطن واپس چلے جاتے ہیں تو پراپرٹی کی قیمتوں میں واضح کمی واقع ہوگی۔انجینئرابرہیم کہتے ہیں کہ مقامی سرمایہ کاروں کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ وہ مارکیٹ میں پیسہ لگا کر زمینوں کی خرید و فروخت کریں، مقامی سرمایہ کاروں کے پاس پرانی جائدادیں موجود ہیں جس سے وہ کرایہ وصول کر رہے ہیں۔ افغان باشندوں کے انخلا کی صورت میں زمینوں، مارکیٹوں، پلازوں، دکانوں اور مکانات کی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔
ابراہیم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ افغان باشندوں کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا، اگر ایسا ہوا تو اس ایک ماہ کے دوران افغان باشندے بڑے پیمانے پر اپنی جائیدادیں فروخت کریں گے۔ انجینئر ابراہیم نے کہا، کروڑوں روپے کی جائیداد کوڑیوں کے بھا فروخت کے لیے موجود ہو گی مگر کوئی خریدار موجود نہیں ہوگا۔پراپرٹی کے شعبہ سے منسلک ایک اور شخص طلحہ مرتضی نے بتایا کہ افغان مہاجرین کے انخلا سے جہاں زمینوں کی قیمتیں گر جائیں گی وہیں کرایوں میں بھی واضح کمی واقع ہوگی۔ اس وقت شہر کے وسطی علاقوں میں دو کمرے کا مکان 20 سے 25 ہزار، تین کمروں کا مکان 30 سے 35 ہزار جبکہ 4 سے 5 کمروں کا مکان 50 ہزار روپے ماہانہ پر کرایے کے لیے دستیاب ہے۔ تاہم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے بعد انہی مکانات کے کرایے آدھے ہو جائیں گے۔شہریوں میں ایک عام تاثر موجود ہے کہ کوئٹہ سے افغان مہاجرین کے انخلا سے زمین کی قیمتوں اور مہنگائی میں کمی ہوگی تاہم اس بات کا تعین اب وقت ہی کرے گا۔